اس بجٹ کو کچھ ماہر لیفٹ آف سینٹر یعنی تھوڑا سا بائیں نظریہ والا بجٹ بھی کہہ رہے ہیں. اس کے پیچھے دلیل بھی ہیں. کیونکہ سوٹ بوٹ والوں کو ہر اس چیز کو خریدنے میں مہنگائی کا جھٹکا لگے گا جو ان کی زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے. مثال کے طور پر تمام کاریں مہنگی ہو جائیں گی، سونے کے زیورات، ریڈی میڈ برانڈڈ کپڑے، سگریٹ، گٹکھا-پان مسالہ مہنگا ہوگا. ہوٹل میں کھانا کھانا، فرج-ٹی وی، انشورنس سب کچھ کے لئے اب زیادہ پیسہ دے گا. ساتھ ہی ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے. لیکن چھوٹی کمائی
والوں کو چھوٹی چھوٹی راحت ضرور دی گئی ہیں. مثلا پانچ لاکھ روپے سالانہ سے کم انکم والوں کے لئے ٹیکس 2000 سے بڑھا کر 5000 روپے. غور طلب ہے کہ اس کیٹیگری میں 2 کروڑ ٹیکس ادا کرنے والے آتے ہیں. ساتھ ہی وہ لوگ جن کے پاس اپنا مکان نہیں ہے، انہیں اب سالانہ 24 ہزار روپے کی چھوٹ حاصل ہوگی. اس کے علاوہ پہلی بار گھر خریدنے پر سود میں 50 ہزار کی چھوٹ ملے گی، لیکن یہ چھوٹ 50 لاکھ سے کم قیمت کے مکان پر ہوگی. اب رہی بات سوٹ بوٹ والوں کی تو ایسے لوگ جن کی آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے انہیں اب 12 کی جگہ 15 فیصد سرچارج لگے گا.